جس وقت مجھ پہ رحمت رب العلیٰ ہوئی

تفویض مجھ کو مدحتِ خیر الوریٰ ہوئی

اشکوں میں جب ڈھلی مجھے معلوم ہو گیا

مقبول بارگاہ میں میری ثنا ہوئی

سجدہ سمجھ لیا مرا قدموں کو چومنا

لوگوں کو حق سمجھنے میں اکثر خطا ہوئی

جو ہے رسولِ پاک کے جلوؤں سے مستنیر

جی جاں سے اُس پہ خلق خدا ہے فدا ہوئی

چومے انگوٹھے جس نے محمد کے نام پر

آشوبِ چشم سے اُسے فوری شفا ہوئی

مجھ کو بھی چُن لیا گیا توصیف کے لیے

مجھ بے ہنر پہ دیکھیے کیسی عطا ہوئی

نظریں اُٹھیں حبیب کی قبلہ بدل گیا

جو تھی رضا نبی کی وہ ربّ کی رضا ہوئی

تعظیم جس نے سیّدہ کے گل رخوں کی کی

رحمت خدا کی اس پہ ہے صبح و مسا ہوئی

یا مصطفی! نگاہِ کرم بہرِ سیّدہ

اُمت ہے پھر سے آپ کی بے آسرا ہوئی

تھامے رکھی تو زندگی گل سے حسیں رہی

چھوڑی جو سنتِ نبی ہستی فنا ہوئی

اُمت کو تیری بخش دیا تیرے نام پر

عرش علیٰ سے خاص یہ ازہرؔ ندا ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]