جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں

ایسا تو کائنات میں پھول کہیں کھلا نہیں

کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا کا نام لے

ان کی گلی کا راستہ کعبہ سے تو جدا نہیں

دامن ہی جس کا تنگ ہو اس کا گلہ فضول ہے

ورنہ درِ رسول سے کس کو سوا ملا نہیں

سینے میں ان کی یاد ہو آنکھوں میں ان کی روشنی

اِس آرزو کے بعد تو کوئی بھی التجا نہیں

بھیجے خدا نے ان گنت بزم جہاں میں انبیاء

لیکن مرے حضور سا کوئی بھی دوسرا نہیں

اپنے کرم کی بھیک سے مجھ کو بھی سرفراز کر

تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا نہیں

یوں تو کھلے تھے آسؔ کے سینے میں پھول سینکڑوں

آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]