جس کو شرف مآب کرے وصفِ پائے خاص

اس عام شخص کو بھی جہاں کیوں نہ پائے خاص

سنگِ درِ نبی پہ جو ہیں جبہہ سائے خاص

ان پر ہیں دو جہان میں رحمت کے سائے خاص

اترا تنِ اثیم سے خود جامۂِ خطا

آئے شفیع پہنے ہوئے جب قبائے خاص

جنت میں اہل نعت کا اکرام ہے جدا

ہوتا ہے اہتمام خصوصی برائے خاص

محشر کی بھیڑ میں نہ رکھیں کیوں الگ شناخت

اوڑھے ہوئے ہیں ان کے ثَنائی ردائے خاص

شانِ عروج حیطۂِ ادراک سے ورا

خارج حدودِ حرف سے ہے وہ لقائے خاص

محبوب رکھیے ویسے تو ہر نسبتِ حضور

لیکن نبی کی آل سے رکھیے ولائے خاص

ہر فرد کے یہ بس کی نہیں بات ، کیونکہ ہے

توفیقِ نعتِ سرورِ عالم عطائے خاص

وہ شے ثنائے شاہِ اخصُّ الخواص ہے

جو عام کمتریں کو معظمؔ بنائے خاص

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]