’’جس کی تنہائی میں وہ شمعِ شبستانی ہے‘‘

اُس کا ہر تارِ نفَس مثلِ قمر نورانی ہے

وہ تو کہلاتی ہے انوار کے برسات کی رات

’’رشکِ صد بزم ہے اُس رندِ خرابات کی رات‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated