جس کے سینے میں غمِ شاہِ شہیداں ہو گا

اس کی بخشش کا یہی حشر میں ساماں ہو گا

آل سرکار سے ہے تجھ کو اگر بغض و عناد

پھر تو ہرگز نہ مکمل ترا ایماں ہو گا

جس کو زہرا کے جگر پاروں سے الفت ہو گی

میرا ایماں ہے وہی شخص مسلماں ہو گا

ڈھائے جو ظلم و ستم سرور دیں کے گھر پر

سوچیے ! کیا وہ سیہ بخت بھی انساں ہو گا

جس کے گھر کے سوا قرآن نہ اترا ہو کہیں

کون پھر اس کے سوا وارثِ قرآں ہو گا

جس کی خاطر کیا سرکار نے سجدوں کو دراز

چرخِ عظمت کا نہ کیوں وہ مہِ تاباں ہو گا

نامِ شبیر بنالے تو وظیفہ اپنا

یہ وظیفہ ترے ہر درد کا درماں ہو گا

کہہ کے یا حضرتِ شبیر جو گھر سے نکلے

مرحلہ کیسا بھی دشوار ہو آساں ہو گا

اے حسین ابن علی تیری عزیمت کو سلام

دیکھ کر صبر ترا ظلم بھی حیراں ہو گا

کس کو معلوم تھا یہ دوشِ پیمبر کا سوار

ایک دن کشورِ ایثار کا سلطاں ہو گا

شکر کر نورؔ کہ دل تیرا فدا ہے اس پر

کل قیامت میں جو فردوس بداماں ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]