جلوے مرے محبوب دکھانے کے لیے آ

یہ بزم جہاں پھر سے سجانے کے لیے آ

یہ عالمِ ہستی تو سجی ترے لیے ہے

اس بار جو آئے تو نہ جانے کے لیے آ

رہتا ہوں مدینہ میں، مدینہ ہے مرا دل

آنکھوں کی مری پیاس بجھانے کے لیے آ

دیکھیں ترے کردار و عمل میں تری اُمت

آنکھوں پہ ہیں پردے جو، اُٹھانے کے لیے آ

جیون کی کڑی دھوپ میں پیاسے ہیں نبی گل

ایمان ہمیں پھر سے پلانے کے لیے آ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]