جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے

قرارِ جاں بن کے زندگی میں انہی کی خوشبو بسی ہوئی ہے

خدائے واحد کی بن کے برہاں حضور آئے ہیں اس جہاں میں

دکھوں سے جلتی ہوئی زمیں پھر ہر ایک غم سے بری ہوئی ہے

نجانے کیسا کمال دیکھا نبی کا جس نے جمال دیکھا

حواس گم سم نگاہ حیراں زباں کو چپ سی لگی ہوئی ہے

سمندروں کی تہوں سے لے کر مقام سدرہ کی رفعتوں تک

مرے نبی کے کرم کی چادر ہر اک جہاں پر تنی ہوئی ہے

تمام چاہت کے روگیوں کا عجیب ہم نے کمال دیکھا

جدا جدا صورتیں ہیں لیکن دلوں کی دھڑکن جڑی ہوئی ہے

وہی حقیقت میں زندگی ہے وہی حقیقت میں بندگی ہے

جو میرے سرکار کی محبت کے راستوں پر پڑی ہوئی ہے

انگشتری میں نگینہ جیسے زمیں کے دل پر مدینہ جیسے

حضور اس طرح آسؔ تیری، مری نظر میں جڑی ہوئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]