جنابِ مصطفیٰ ہوں جس سے نا خوش

نہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش

شہِ کونین نے جب صدقہ بانٹا

زمانے بھر کو دَم میں کر دیا خوش

سلاطیں مانگتے ہیں بھیک اُس سے

یہ اپنے گھر سے ہے اُن کا گدا خوش

پسندِ حقِ تعالیٰ تیری ہر بات

ترے انداز خوش تیری ادا خوش

مٹیں سب ظاہر و باطن کے امراض

مدینہ کی ہے یہ آب و ہوا خوش

فَتَرْضٰی کی محبت کے تقاضے

کہ جس سے آپ خوش اُس سے خدا خوش

ہزاروں جرم کرتا ہوں شب و روز

خوشا قسمت نہیں وہ پھر بھی نا خوش

الٰہی دے مرے دل کو غمِ عشق

نشاطِ دَہر سے ہو جاؤں ناخوش

نہیں جاتیں کبھی دشت نبی سے

کچھ ایسی ہے بہاروں کو فضا خوش

مدینہ کی اگر سرحد نظر آئے

دلِ ناشاد ہو بے اِنتہا خوش

نہ لے آرام دم بھر بے غمِ عشق

دلِ مضطر میں خوش میرا خدا خوش

نہ تھا ممکن کہ ایسی معصیت پر

گنہگاروں سے ہو جاتا خدا خوش

تمہاری روتی آنکھوں نے ہنسایا

تمہارے غمزدہ دل نے کیا خوش

الٰہی دھُوپ ہو اُن کی گلی کی

مرے سر کو نہیں ظِلّ ہما خوش

حسنؔ نعت و چنیں شیریں بیانی

تو خوش باشی کہ کر دی وقتِ ما خوش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]