جنہیں کوئی نہ پوچھے اُن کو سینے سے لگاتے ہیں

وہ رحمت ہیں سبھی پر رحمتوں کے دُر لٹاتے ہیں

اگر دشمن بھی آ جائے تو اُس سے پیار کرتے ہیں

وہ پتھر مارنے والوں سے بھی اچھا نبھاتے ہیں

اگر وہ مسکرادیں تو اندھیرے جگمگا اُٹھیں

بنا گٹھلی اگر چاہیں کجھوریں بھی اُگاتے ہیں

چلے آؤ ادب کرتے درِ خیرالوریٰ پہ سب

گنہگاروں کو وہ بخشش کے مژدے بھی سناتے ہیں

پہن کر تاج اک اُن کی ثنا خوانی کا محشر میں

ثنا خوانِ محمد شان سے جنت کو جاتے ہیں

خدائی جھوم اُٹھتی ہے ، زمانے نور پاتے ہیں

رضاؔ جب حضرتِ والا نقابِ رُخ اٹھاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]