جن کو نبی کی ذات کا عرفان مل گیا

دارین میں نجات کا سامان مل گیا

ان پر نثار میں مرے اہل و عیال سب

جن کے کرم سے تحفۂ ایمان مل گیا

شکرِ خدا، کتابِ الٰہی کے ساتھ ساتھ

خوش ہوں کہ عشقِ صاحبِ قرآن مل گیا

جس کو درِ رسول پہ آئی اجل ، اُسے

اس نسبتِ رسول کا فیضان مل گیا

سب کچھ درِ رسول کی نسبت کا فیض ہے

ہم عاصیوں کو مژدۂ غفران مل گیا

نازاں ہیں ہم غلامیٔ آقا پہ اس لیے

اس فرش پر ،وہ عرش کا مہمان مل گیا

میں تو سراپا شکر ہوں عبدِ جلیل ہوں

مجھ بے نوا کو زیست کا سامان مل گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]