جن کی رحمت برستی ہےسنسار پر

اُن کی چشمِ کرم ہو گنہ گار پر

گو کہ کافر رہے دُشمنِ جاں مگر

پھر بھی اُنگلی اُٹھائی نہ کردار پر

اُن کو بخشی خُدا نے عجب چاشنی

مر مٹے سننے والے بھی گُفتار پر

پیش کرنے کو اس کے سوا کچھ نہیں

قلب و جاں ہوں فدا میرے سرکار پر

سوئے عرشِ علیٰ تھا وہ کیسا سفر

آج سائنس بھی حیراں ہے رفتار پر

خالی دامن تھا پھر بھی چلا ہی گیا

لےکے اشکوں کے تحفے میں دربار پر

ہجر کے درد نے سب کو تڑپا دیا

مِثلِ بِسمل تھے محفل میں اشعار پر

ہے مرض میں اضافہ مرے دم بدم

اب تو کر دیں کرم اپنے بیمار پر

ہیں جلیل اپنے غم کا مداوا وہی

سو جما لی نظر اپنے غمخوار پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]