جو ان کے ہونٹوں پہ آ گیا ہے ، وہ لفظ قرآن ہوگیا ہے

جو لفظ قرآن ہو گیا ہے ، وہ میرا ایمان ہوگیا ہے

جو ان کے تلووں سے لگ گئے ہیں وہ ذرّے خورشید بن گئے ہیں

جو ان کے قدموں نے چھو لیا ہے وہ سنگ مرجان ہو گیا ہے

یہ وقت کی نبض تھم گئی کیوں ؟ خموش کیوں ہے نظام ہستی

ملک ہیں ششدر ، کہ عرش پر آج کون مہمان ہوگیا ہے

مجھے مدینے کا شوق تھا پر ،نہ زاد تقویٰ نہ زاد راہ تھا

درود پڑھتا رہا میں ان پر، تو کام آسان ہوگیا ہے

یہ چھوٹی چھوٹی سی مملکت کے ہیں چھوٹے چھوٹے سے حکمراں سب

جو ان کے در کا گدا ہوا ہے ، جہاں کا سلطان ہو گیا ہے

میرے پیمبر ہیں شان والے ، ہے ان کا سینہ وہ شان والا

کہ ان کے سینے سے لگ گیا جو ، وہ سینہ زی شان ہو گیا ہے

جو اس کو مردہ سمجھ رہا ہو ، یقین کر لے وہ خود ہے مردہ

حیات جاوید اس نے پائی ، جو ان پہ قربان ہو گیا ہے

زمیں پہ میرے حبیب کے جو مدح خواں ہیں وہ جنّتی

خدا کی جانب سے حشر میں چار سو یہ اعلان ہو گیا ہے

یہ میرا اعزاز ہے یقیناً ہیں مجھ کو سلمان ناز اس پر

کہ ان کی مدحت سرائی کرنا ، جو میری پہچان ہو گیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]