جو تیرا طفل ہے کامل ہے یا غوث

طُفیلی کا لقب واصل ہے یا غوث

تصوّف تیرے مکتب کا سبق ہے

تَصرّف پر تِرا عامل ہے یا غوث

تِری سَیرِ اِلَی اللہ ہی ہے فِی اللہ

کہ گھر سے چلتے ہی مُوصل ہے یا غوث

تو نورِ اوّل و آخر ہے مولیٰ

تو خیرِ عاجل و آجل ہے یا غوث

ملک کے کچھ بشر کچھ جن کے ہیں پیر

تو شیخِ عالی و سافل ہے یا غوث

کتابِ ہر دل آثارِ تَعرّف

تِرے دفتر ہی سے ناقل ہے یا غوث

فُتُوْحُ الْغَیْب اگر روشن نہ فرمائے

فُتُوْحَات و فُصُوْص آفل ہے یا غوث

تِرا منسوب ہے مرفوع اس جا

اضافت رفع کی عامل ہے یا غوث

تِرے کامی مشقّت سے بَری ہیں

کہ بر تر نصب سے فاعل ہے یا غوث

اَحَد سے احمد اور احمد سے تجھ کو

کُنْ اور سب کُنْ مَکُنْ حاصل ہے یاغوث

تِری عزّت، تِری رفعت، تِرا فضل

بِفَضْلِہٖ افضل و فاضل ہے یا غوث

تِرے جلوے کے آگے منطقہ سے

مہ و خور پر خطِ باطل ہے یا غوث

سیاہی مائل اس کی چاندنی آئی

قمر کا یوں فلک مائل ہے یا غوث

طلائے مہر ہے ٹکسال باہر

کہ خارج مرکزِ حامل ہے یا غوث

تو برزخ ہے برنگِ نونِ منّت

دو جانب متصل واصل ہے یا غوث

نبی سے آخذ اور اُمّت پہ فائض

اُدھر قابل اِدھر فاعل ہے یا غوث

نتیجہ حدِّ اَوسط گر کے دے اور

یہاں جب تک کہ تو شامل ہے یا غوث

اَلَا طُوْبٰی لَکُمْ ہے وہ کہ جن کا

شبانہ روز وردِ دل ہے یا غوث

عجم کیسا، عرب حل کیا، حرم میں

جمی ہر جا تِری محفل ہے یا غوث

ہے شرحِ اسمِ اَلْقَادر تِرا نام

یہ شرح اس متن کی حامل ہے یا غوث

جبینِ جبہ فرسائی کا صندل

تِری دیوار کی کہگل ہے یا غوث

بجا لایا وہ امرِ سَارِعُوْا کو

تری جانب جو مستعجل ہے یا غوث

تِری قدرت تو فطریّات سے ہے

کہ قادر نام میں داخل ہے یا غوث

تَصرّف والے سب مظہر ہیں تیرے

تو ہی اس پردے میں فاعل ہے یا غوث

رضؔا کے کام اور رُک جائیں حاشا

تِرا سائل ہے تو باذل ہے یا غوث

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]