جو تیرے کوچہ میں بستر لگائے بیٹھے ہیں

وہ ہاتھ دونوں جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں

فقیر ہیں تیرے، محتاج یک نگاہِ کرم

لٹے لٹائے تیرے در پر آئے بیٹھے ہیں

زمین کوئے محمد کی دل کشی دیکھو

کہ بادشاہ بھی کمبل بچھائے بیٹھے ہیں

اٹھائے حشر بھی آکر تو اٹھ نہیں سکتے

جو آستاں پہ تمہارے بٹھائے بیٹھے ہیں

سجا ہے داغ محبت سے دل کا ویرانہ

ہم اس خرابہ کو جنت بنائے بیٹھے ہیں

خدنگِ ناز تڑپ کر نکل نہ آئے کہیں

ترے فدائی کلیجہ دبائے بیٹھے ہیں

لگی ہے بھیڑ درِ مصطفیٰ پہ اے سیماب

یہ سارے لوگ فلک کے ستائے بیٹھے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]