جو عرش کا چراغ تھا میں اس قدم کی دھول ہوں

گواہ رہنا زندگی میں عاشقِ رسول ہوں

مری شگفتگی پہ پت جھڑوں کا کچھ اثر نہ ہو

کِھلا ہی جو ہے مصطفٰے کے نام پر وہ پھول ہوں

مری دعاؤں کا ہے رابطہ درِ حضور سے

اسی لیے خدا کی بارگاہ میں قبول ہوں

بڑھا دیا ہے حاضری نے اور شوقِ حاضری

مسرتیں سمیٹ کر بھی کس قدر ملول ہوں

مظفؔر آخرت میں بخشوائیں گے وہی مجھے

کہ سر سے پاؤں تک قصور ہوں، خطا ہوں، بھول ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]