جو عیسیٰ کی بشارت’ فخرِ آدم ہے سلام اُس پر

وہی جو باعثِ تکوینِ عالم ہے سلام اُس پر

فضیلت جس کی نبیوں پر مسلمّ ہے سلام اُس پر

جو آخر ہے مگر سب پر مقدّم ہے سلام اُس پر

وہ جس سے استوار ہر ربطِ باہم ہے سلام اُس پر

وہ جس سے دو جہاں میں امن قائم ہے سلام اُس پر

وہ جس کے دل میں ہر انسان کا غم ہے سلام اُس پر

وہ جس کی آنکھ اُمّت کے لئے نم ہے سلام اُس پر

دو عالم کے لئے رحمت ہی رحمت ہے وجود اُس کا

وہ جس کا ذکر بھی مونس ہے’ ہمدم ہے سلام اُس پر

وہ اپنوں اور غیروں پر کرم جس کا برابر ہے

وہ جو معیارِ اخلاقِ مکرّم ہے سلام اُس پر

کشش سارے زمانہ کے لئے جس کی اداؤں میں

وہ جس کے سنگِ در پر ہر جبیں خم ہے سلام اُس پر

وہ جو احمد بھی ہے محمود بھی ہے اور محمد بھی

وہ جس کی جس قدر مدحت کریں کم ہے سلام اُس پر

اُسی کا ہے کرم اُس کی ہی نسبت کا تقاضہ ہے

لبِ عارف پہ اس طرح جو پیہم ہے سلام اُس پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]