جو مانگنا ہے مانگ لے ہر بار ملے گا

لا، کہتے نہیں مالک و مختار ملے گا

گر اذنِ مدینہ کی ہے خواہش تو دعا کر

سچی ہے طلب گر، تو مرے یار ملے گا

ترسیدہ نگاہی مری کب دور کریں گے

کب دیکھنے کو گنبد و مینار ملے گا؟

ہم ہجر کے ماروں کی ہے بس ایک نشانی

دل دیدِ رخِ شہ کا طلب گار ملے گا

اس در پہ کوئی فرق نہیں شاہ و گدا میں

ہر فرد فقیرِ درِ سرکار ملے گا

اب چھوڑ کے سب کارِ دگر طیبہ نگر چل

یہ عشق کا رستہ تجھے ضوبار ملے گا

دیوانہ وہاں بر سرِ میزانِ عمل بھی

کرتا ہوا مدحِ رخِ سرکار ملے گا

ہو گا پُلِ جانکہ پہ جسے اُن کا سہارا

اک پَل میں وہ اِس پار سے اُس پار ملے گا

آنکھوں سے لگائے گا کبھی رکھے گا سر پر

منظر کو اگر نعلِ کرم بار ملے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]