جو مجھ سے خطا کار و زیاں کار بھی ہوں گے

وہ آپ کی رحمت کے طلبگار بھی ہوں گے

جو آپ کی فرقت میں شب و روز ہیں گریاں

عشّاق وہی طالبِ دیدار بھی ہوں گے

وہ جن کی رسائی ہے درِ فیض رساں تک

وہ عشق و محبت میں گرفتار بھی ہوں گے

جو گنبدِ خضریٰ کی طرف دیکھ رہے ہیں

وہ لطف و عنایت کے سزاوار بھی ہوں گے

سرکار لکھائیں گے اُنھیں نعت خود اپنی

جو اُن کے ثنا خوان و قلمکار بھی ہوں گے

محشر کا نہیں خوف کہ واں آقا و مولا

محبوبِ خدا شافع و غم خوار بھی ہوں گے

سرکار کی گلیوں میں ظفرؔ خیزاں و اُفتاں

کچھ صاحبِ دل، صاحبِ اسرار بھی ہوں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]