جو نامِ سرورِ دیں رٹ رہے ہیں

فلک پر تذکرے ان کے چھڑے ہیں

نبی کا ذکر میں کرتا ہوں جس دم

فرشتے بھی مرے لب چومتے ہیں

نبی کے شہر میں خارِ مغیلاں

گلوں کو آئینہ دکھلا رہے ہیں

چلے اس سے بھی آگے سرور دیں

جہاں جبریل بھی ٹھہرے ہوئے ہیں

جنہیں دنیا کہے شاہانِ عالم

وہ کوئے سرورِ دیں میں پڑے ہیں

مرے سرکار کی خندہ لبی کے

ستارے استعارے بن گئے ہیں

ستا سکتا نہیں خورشید محشر

یہ سائے میں نبی کے آ گیے ہیں

مرے سرکار کی ہے آمد آمد

کرم کے شامیانے لگ رہے ہیں

جہاں میں لائق تقلید ہیں وہ

جو ان کے راستے پر چل رہے ہیں

تری مدحت کا آجائے سلیقہ

یہی رب سے دعا ہم مانگتے ہیں

مجیبؔ اس واسطے ہے ناز ہم کو

گدا گر ہم شہِ کونین کے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]