’’جو ہیں مریضِ محبت یہاں چلیں آئیں ‘‘

کہ چارہ گر سے ہر اک درد کی دوا پائیں

کبیدہ ہوں نہ کبھی بھی ستم کے دریا سے

’’صدا یہ آتی ہے سُن لو مزارِ مولا سے‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated