جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

سارے بیماروں کو ہو جائے افاقہ آقا

سب اسیروں نے ترے در سے رہائی پائی

ساری دنیا کا تو مولائے عِتاقہ آقا

مُلک ارضین و سماوات کا کہنا کیا ہے

لامکاں جب ہےترا جزوِ علاقہ آقا

ترے دم سے دمِ انساں ہے بہ حصرِ تحفیظ

ورنہ کچھ عیب نہ تھا خوں کا اِراقہ آقا

چاہے تو کوہِ زَری ساتھ چلیں ، پاس مگر

کچھ بھی رکھتا نہیں زر بخشِ سراقہ آقا

عقدہ کھولا ہے یہ تفہیمِ ” اَنا قاسم ” نے

اختیاری تھا سراسر ترا فاقہ آقا

فخر تجھ کو نہیں ” لا فخر ” کے فرماں والے

فخر تو ان کو ہو جن کا ہے تو آقا آقا

کیوں نہ کہلائے معظم ترا ناکارہ غلام

جب تری نعت کی ہے سر پہ اُتاقہ آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]