جھلستی دوپہر میں تو نے انسان کو بچایا ہے​

نعت رسول مقبول

جھلستی دوپہر میں تو نے انسان کو بچایا ہے​

تو پھر اس میں غلط کیا ہے کہ تو رحمت کا سایہ ہے​

دلوں کو جوڑ کر تو نے محبت کی طرح ڈالی​

مٹا کر غیریت کو پیار کا جادو جگایا ہے​

ترے نقشِ کفِ پا نے سرِ صحرائے بے پایاں​

جو رستہ بھول بیٹھے تھےانہیں رستہ دکھایا ہے​

جہاں ڈوبا ہوا تھا خامشی کے اک سمندر میں​

تری آواز کی ہر موج نے طوفاں اٹھایا ہے​

تری ضو سے چمک اٹھی جبینِ آدمِ خاکی​

تو وہ خورشید ہے جو تیرگی میں مسکرایا ہے​

سکھایا ہے تجھی نے زندگی کا ڈھنگ عالم کو​

چراغِ رہگذر ایسا یہاں کس نے جگایا ہے​

غزلؔ میں اس کی شانِ دلبری تجھ کو بتاؤں کیا​

زمانے میں تھے ہم کافر ہمیں مومن بنایا ہے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]