جھوم کر کیوں نہ چومے جبیں دائرے

نقشِ پا آپ کے ہیں حسیں دائرے

مدح خیرالورا ہے جہاں دیکھیے

کیا احاطہ کریں گے کہیں دائرے

گنگناتا رہا نعتِ سلطانِ دیں

مجھ کو گھیرے رہے نغمگیں دائرے

مع نعلین عرشِ عُلیٰ پر گئے

عرش تک ہیں وہ نورِ مبیں دائرے

میرے آقا نے رکھے جہاں بھی قدم

نور کے بن گئے ہیں وہیں دائرے

نقشِ پا آپ کے دائرے بے مثال

درحقیقت ہیں یہ دل نشیں دائرے

میں حصارِ ثنائے محمد میں ہوں

خاکیؔ! چاروں طرف ہیں نگیں دائرے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]