جہانِ شوق میں تدبیرِ انصراف کروں

تمھارے نقشِ کفِ پا کا اب طواف کروں

اُبھر بھی سکتا ہے اس پر سراپا عکسِ جمال

مَیں اپنا آئینۂ دل تو پہلے صاف کروں

مطافِ کعبہ میں ہی تھا یہ شوق دامن گیر

زمینِ شہرِ مدینہ کو اب مطاف کروں

ہو ایک اوجِ تخیّل پہ نعتِ نا گفتہ

تو اذن دے تو مَیں حرفوں سے انحراف کروں

مَیں پچھلی بار تو مکّے سے آیا تھا طیبہ

سو اب کے دل کا تقاضا ہے بَر خلاف کروں

مَیں اپنے کعبۂ دل کی سیاہ پوشی کو

خیالِ شامِ مدینہ تجھے غلاف کروں

حضور! اور تمنا سے دل لرزتا ہے

حضور! حجرئہ مدحت میں اعتکاف کروں

مدینہ ہی تو محبت کا ہے اکیلا نشاں

مَیں دل بہ کف اُسی جانب ہی انعطاف کروں

اُنہی کے دستِ عنایت میں ہے شفاعتِ کُل

مجھے تو حکم ہے عصیاں کا اعتراف کروں

عطائے خاص سے ملتا ہے اذنِ نعتِ نبی

زمانے والو! سنو تو مَیں انکشاف کروں

نواز دیں گے وہ مقصودؔ خود اضافتِ خیر

مَیں اپنی نسبتِ بَردہ اُدھر مضاف کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]