جہاں بھی ہو، وہیں سے دو صدا، سرکار سُنتے ہیں

سرِ آئینہ سُنتے ہیں، پسِ دیوار سُنتے ہیں

مِرا ہر سانس اُن کی آہٹوں کے ساتھ چلتا ہے

مِرے دل کے دھڑکنے کی بھی وہ رفتار سُنتے ہیں

کھڑے رہتے ہیں اہلِ تخت بھی دہلیز پر اُن کی

فقیروں کی صدائیں بھی شہِ ابرار سُنتے ہیں

گنہگارو درودِ والہانہ بھیج کر دیکھو

وہ اپنے اُمّتی کا نغمۂ کردار سُنتے ہیں

وہ یوں مِلتے ہیں جیسے زندگی میں کوئی مِلتا ہے

وہ سُنتے ہیں ہر اِک کی، اور سرِ دربار سُنتے ہیں

مَیں صدقے جاؤں اُن کی رحمۃ للعالمینی کے

پکارو چاہے کتنی بار، وہ ہر بار سُنتے ہیں

مظفرؔ جب کسی محفل میں اُن کی نعت پڑھتا ہوں

مِرا ایمان ہے وہ بھی مِرے اشعار سُنتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]