جیسی ہے بدن میں گل رخ کے ویسی ہی نزاکت باتوں میں

ہونٹوں میں ہے جتنی شیرینی اتنی ہی حلاوت باتوں میں

کیا خوب توازن چلنے میں کیا خوب لطافت ہنسنے میں

کیا خوب اداؤں میں شوخی کیا خوب شرارت باتوں میں

آنکھوں میں ہے نشہ سا چھایا رخسار ہوئے سرخی مائل

ہونٹوں پہ لرزتے ہیں ارماں پر کیف حرارت باتوں میں

زینت کا طریقہ کیا کہنے فیشن کا سلیقہ کیا کہنے

آداب کی رنگت کاموں میں اشعار کی نکہت باتوں میں

بیتاب ہیں جس کو سننے کو وہ بات نہ لائیں گے لب پر

مسحور وہ رکھیں گے پھر بھی ایسی ہے نفاست باتوں میں

پرواز میں ہستی کی ہم کو کتنی ہی بلندی ہو حاصل

آئے نہ مزاجوں میں شیخی آئے نہ رعونت باتوں میں

حل سارے مسائل ہو جائیں آپس کی کدورت مٹ جائے

ہو جھوٹ سے سب کو بے زاری ہو رنگ صداقت باتوں میں

اس دور کے شاعر میں لوگو تہذیب و شعور و سوز کہاں

معیار وہی ہے شعروں کا جیسی ہے جہالت باتوں میں

جاویدؔ عجب احباب ترے کرتے ہیں یہ ضائع وقت ترا

ہیں علم سے کوسوں دور مگر پھر بھی ہے طوالت باتوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]