جینا بھی اک مشکل فن ہے سب کے بس کی بات نہیں

کچھ طوفان زمیں سے ہارے ، کچھ قطرے طوفان ہوئے

اپنا حال نہ دیکھیں کیسے ، صحرا بھی آئینہ ہے

ناحق ہم نے گھر کو چھوڑا ، ناحق ہم حیران ہوئے

دل کی ویرانی سے زیادہ مجھ کو ہے اس بات کا غم

تم نے وہ گھر کیسے لُوٹا جس گھر میں مہمان ہوئے

لوری گا کر جن کو سلاتی تھی دیوانے کی وحشت

وہ گھر تنہا جاگ رہے ہیں ، وہ کوچے ویران ہوئے

کتنا بے بس کر دیتی ہیں شہرت کی زنجیریں بھی

اب جو چاہے بات بنا لے ، ہم اتنے آسان ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]