حاضر ہیں ترے دربار میں ہم اللہ کرم اللہ کرم

دیتی ہے صدا یہ چشمِ نم اللہ کرم اللہ کرم

ہیبت سے ہر اک گردن خم ہے ہر آنکھ ندامت سے نم ہے

ہر چہرے پہ ہے اشکوں سے رقم اللہ کرم اللہ کرم

جن لوگوں پہ ہے انعام ترا ان لوگوں میں لکھ دے نام مرا

محشر میں مرا رہ جائے بھرم اللہ کرم اللہ کرم

ہر سال طلب فرما مجھ کو ہر سال یہ شہر دکھا مجھ کو

ہر سال کروں میں طوافِ حرم اللہ کرم اللہ کرم

میری آنے والی سب نسلیں ترے گھر آئیں ترا در دیکھیں

اسباب ہوں ان کو ایسے بہم اللہ کرم اللہ کرم

اس ورد میں عمر کٹے ساری ہونٹوں پہ صبیحؔ رہے جاری

اللہ کرم اللہ کرم اللہ کرم اللہ کرم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]