حامل جلوہءازل، پیکر نور ذات تو

حامل جلوہء ازل، پیکر نور ذات تو

شان پیمبری سے ہے سرور کائنات تو

فیض عمیم سے ترے قلب و نظر کی وسعتیں

مومن حق پرست کا حوصلہء نجات تو

تیرے عمل کے درس سے گرم ہے خون ہر بشر

حسن نمود زندگی رنگ رخ حیات تو

عقدہ کشائے این و آں ، نور فزائے ہر مکاں

قبلہء اہل دل ہے تو رونق شش جہات تو

شان بشر کا منتہا ، خالق دہر کا حبیب

مرد خدا پرست کا آئینہ حیات تو

مورد التفات ہم تیری نوازشات سے

ذات خدائے پاک سے وقف نوازشات تو

قلب و نظر کے راز سب دہر پہ منکشف ہوئے

روح جہاں راز تو، جان مکاشفات تو

مدح سرائے مصطفی ہے تو عمل بھی چاہیے

عرش جو ہوسکے تو ہو عزم میں پُرثبات تو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]