حبیبِ خالقِ کون و مکاں سے نسبت ہے

کہاں کی خاک ہوں میں اور کہاں سے نسبت ہے

بلائیں لے کے بلائیں مری پلٹتی ہیں

انہیں خبر ہے کہ میری کہاں سے نسبت ہے

سبھی صحابہ ہمارے ہیں ہادی و رہبر

سبھی نجوم کو اک کہکشاں سے نسبت ہے

مہک رہے ہیں وہی پھول دائما ابدا

جنہیں رسول کے اس گلستاں سے نسبت ہے

اسے نہ خوف ہے کوئی نہ ہی کوئی غم ہے

وہ جس کسی کو بھی شاہ زماں سے نسبت ہے

خدا کا شکر کہ ہوں آپ کی غلامی میں

خدا کا فضل کہ اس مہرباں سے نسبت ہے

قمرؔ سخن ہے فقط نعتِ سیّدِ عالم

کلام ہے جسے ان کے بیاں سے نسبت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]