حدِ ادراک سے ماورائے گماں

وہ وریٰ الوریٰ کوئی اُس سا کہاں

وہ عطائے الہ ، سائر لا مکاں

ہادی ، کل وہی مرسلِ مرسلاں

اس کو لاکھوں کروڑوں درود و سلام

لامکاں اور مکاں کا ہے وہ حکمراں

دل کا وہ آسرا اور مسلسل کرم

در اُسی کا ہمارا ہے دارالاماں

ہے ولائے محمدؐ کی مہر و عطا

عاصی و کم عمل ہو گئے کامراں

آئی ماحول سے ہر کسی کی صدا

سِکہ اسمِ محمدؐ کا ہر سو رواں

سارے عالم کو اس سے مدد ہے ملی

کملی والا ہو ہر اماں کی اماں

آ گئے آ گئے وہ مدد کے لیے

مہکا مہکا ہے سائل دلوں کا سماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]