حدِ خرد سے ماورا اُس کے کمال کا حساب

روزِ اول ہی جو ہوا ، خالقِ کُل کا انتخاب

رازداں سے باخبر لوح و قلم کا کارواں

دیکھا نہ جس نے مدرسہ ، اس پہ نزولِ الکتاب

مالکِ کُل نے ایک شب اپنے حبیبِ پاک کو

خود ہی بلا کے عرش پر ، توڑ دئیے سبھی حجاب

تا نہ ہوا زمین پر اُس مہِ نور کا ورود

قلزمِ حسنِ ذات سے اٹھی نہ موجِ اضطراب

قطرۂ بے وقار کو جس نے محیط کر دیا

ہو گئے محو ، ریت میں کینہ و جہل کے سراب

جس کا کلام پھیر دے چہرۂ جہلِ کافراں

چیر دے ظلمتوں کے دل جس کی نگاہِ خوش خطاب

قریۂ راستی کا اک سالکِ بے نوا و برگ

عالمِ ہست و بود کا نام پہ اس کے انتساب

بے بصر آنکھ کے لیے ، اُس کا وجود روشنی

اُس کا ورود رات میں رشکِ طلوعِ ماہتاب

کون و مکان کے حسن کو اس کے جمال سے ثبات

قدموں سے رنگِ کہکشاں ، ماتھے سے نورِ ماہتاب

کون بجز علیمِ کُل ، سمجھے گا اُس کا مرتبہ

بیٹی ہو جس کی فاطمہؓ ، بھائی ہو جس کا بوتراب

ذات سے اس کی متصل دونوں جہاں کی برکتیں

اس پہ درود بھی صلوۃ ، اس پہ سلام بھی ثواب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]