حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے

نار سے بچنے کی صورت کیجئے

اُن کے نقشِ پا پہ غیرت کیجئے

آنکھ سے چھپ کر زیارت کیجئے

اُن کے حسنِ با ملاحت پر نثار

شیرۂ جاں کی حلاوت کیجئے

اُن کے در پر جیسے ہو مٹ جائیے

ناتوانو! کچھ تو ہمت کیجئے

پھیر دیجئے پنجۂ دیوِ لعیں

مصطفےٰ کے بل پہ طاقت کیجئے

ڈوب کر یادِ لبِ شاداب میں

آبِ کوثر کی صباحت کیجئے

یادِ قامت کرتے اٹھئے قبر سے

جانِ محشر پر قیامت کیجئے

اُن کے در پر بیٹھئے بن کر فقیر

بے نواؤ فکرِ ثروت کیجئے

جس کا حسن اللہ کو بھی بھا گیا

ایسے پیارے سے محبت کیجئے

حیّ باقی جس کی کرتا ہے ثنا

مرتے دم تک اس کی مدحت کیجئے

عرش پر جس کی کمانیں چڑھ گئیں

صدقے اس بازو پہ قوت کیجئے

نیم وا طیبہ کے پھولوں پر ہو آنکھ

بلبلو! پاسِ نزاکت کیجئے

سر سے گرتا ہے ابھی بارِ گناہ

خم ذرا فرقِ ارادت کیجئے

آنکھ تو اٹھتی نہیں کیا دیں جواب

ہم پہ بے پرسش ہی رحمت کیجئے

عذر بد تر از گناہ کا ذکر کیا

بے سبب ہم پر عنایت کیجئے

نعرہ کیجے یا رسول اللہ کا

مفلسو! سامانِ دولت کیجئے

ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں

صدقہ شہزادوں کا رحمت کیجئے

عالِمِ علمِ دو عالَم ہیں حضور

آپ سے کیا عرضِ حاجت کیجئے

آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا

یاد ہم کو وقتِ نعمت کیجئے

تجھ سے کیا کیا اے مرے طیبہ کے چاند

ظلمتِ غم کی شکایت کیجئے

دربدر کب تک پھریں خستہ خراب

طیبہ میں مدفن عنایت کیجئے

ہر برس وہ قافلوں کی دھوم دھام

آہ سنئے اور غفلت کیجئے

پھر پلٹ کر منہ نہ اُس جانب کیا

سچ ہے اور دعوائے الفت کیجئے

اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی

آہ کس کس کی شکایت کیجئے

اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں

کس طرح رفعِ ندامت کیجئے

اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر

کس پہ دعوائے بضاعت کیجئے

کس سے کہئے کیا کِیا کیا ہو گیا

خود ہی اپنے پر ملامت کیجئے

عرض کا بھی اب تو منہ پڑتا نہیں

کیا علاجِ دردِ فرقت کیجئے

اپنی اک میٹھی نظر کے شہد سے

چارۂ زہرِ مصیبت کیجئے

دے خدا ہمت کہ یہ جانِ حزیں

آپ پر واریں وہ صورت کیجئے

آپ ہم سے بڑھ کے ہم پر مہرباں

ہم کریں جرم آپ رحمت کیجئے

جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا

یاد اس کی اپنی عادت کیجئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]