’’حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف‘‘

خدائے پاک کی خوشنودی و رضا کی طرف

رہی ہے عقل کو حاجت ہمیشہ راحت کی

دکھائی دے گا سدا عشق ابتلا کی طرف

بھنور میں آن گِھری ہے یہ ناؤ امّت کی

لگا کے آس کھڑی ہے یہ ناخدا کی طرف

اِدھر نفوس بہتّر اُدھر بڑا لشکر

وفا تھی خون میں شامل گئے وفا کی طرف

سخی وہ ہیں کہ سوالی جو دے صدا در پر

تو ایک پل میں لپکتے ہیں وہ سخا کی طرف

کلابِ دنیا تو سارے ہی تھے یزید کے ساتھ

مگر تھے اہلِ وفا آلِ مصطفیٰ کی طرف

ملی ہے خاکِ مدینہ اسے دوا کی طرح

جو بڑھ رہا ہے مریضِ کہن شفا کی طرف

جلیل دیدنی منظر تھا صحنِ زہرا میں

گئے تھے آلِ نبی جس گھڑی کسا کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]