حسرتِ دیدۂ نم، قلبِ تپاں سے آگے

مدحتِ سیدِ عالَم ہے ُگماں سے آگے

وقت کے تیز بدلتے ہُوئے منظَر بے ُخود

آپ ہی قبلِ عیاں، آپ نہاں سے آگے

خامہ و نطق سے ممکن نہیں مدحت تیری

ہو عطا نعت کوئی حرف و بیاں سے آگے

گرچہ ماں باپ سے، بچوں سے محبت ہے مجھے

بخدا آپ مگر سارے جہاں سے آگے

وہ ترا ’’قرنی‘​‘​ لقب عصرِ ہمایوں آقا

تری نسبت سے ہُوا عہد و زماں سے آگے

ویسے تو جتنے ہیں منظر، ہیں اُنہیں کے منظر

شبِ معراج تھے وہ حدِ نشاں سے آگے

وہ کہ مقصودِؔ دو عالَم ہیں بِلا شک و شبہ

اُن کی تطبیق عبث، کس سے، کہاں سے آگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]