حسینؑ درد کو، دل کو، دعا کو کہتے ہیں

حسینؑ اصل میں دینِ خدا کو کہتے ہیں

حسینؑ حوصلۂ انقلاب دیتا ہے

حسینؑ شمع نہیں آفتاب دیتا ہے

حسینؑ لشکرِ باطل کا غم نہیں کرتا

حسینؑ عزم ہے ماتھے کو خم نہیں کرتا

حسین ظلم کے مارے ہوؤں کا ما من ہے

حسینؑ زندگیِ بے سکوں کا مسکن ہے

حسینؑ حسنِ پیمبر کی ضو کو کہتے ہیں

حسینؑ سینۂ حیدرؑ کی لَو کو کہتے ہیں

حسینؑ سلسلۂ جاوداں ہے رحمت کا

حسینؑ نقطۂ معراج ہے رسالت کا

حسینؑ جذبۂ آزادیِ ہر آدم ہے

حسینؑ حریت، زندگی کا پرچم ہے

حسینؑ عزم کو جب تابناک کرتا ہے

جلا کے خرمن باطل کو خاک کرتا ہے

پیام، رحمتِ حق ہے پیامِ شبیری

ہر ایک پیاسے کو ملتا ہے جامِ شبیری

حسینؑ عزم ہے، نمرود سے بغاوت کا

حسینؑ سے نہ اٹھانا سوال بیعت کا

دلِ حسینؑ کی گرمی سے دل مچلتے ہیں

اِس اک چراغ سے لاکھوں چراغ جلتے ہیں

حسینؑ سعیِ تجلّی میں کامیاب ہوا

لہو میں ڈوب کے ابھرا تو آفتاب ہوا

حسینؑ صبحِ جہاں تاب کی علامت ہے

حسینؑ ہی کو بھلا دیں یہ کیا قیامت ہے

بروزِ حشر نشاطِ دوام بخشے گا

حسینؑ درشنؔ تشنہ کو جام بخشے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]