حضور عالی مقام ہر چند رب عالم کے اور اس کے رسول کے

حضور عالی مقام ہر چند رب عالم کے اور اس کے رسول کے
دشمنوں سے خائف نہیں ہوئے تھے
مگر یہی تھا ملال دل میں
بہت دنوں سے اُدھر سے وحی خدائے برتر رکی ہوئی تھی
مخالفوں کے ہجوم میں جو خدائے قدوس کا سہارا تھا
وہ بھی اب ٹوٹتا سا محسوس ہو رہا تھا
مخالفوں کو مناقشت کے لیے نئی بات مل گئی تھی
کوئی یہ کہتا تھا
"اب محمد کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے”
جو چند فقرے تھے جوڑ رکھے ،سنا چکا ہے
جنوں تھا جو اس کا چند روزہ ، اتر گیا ہے
یہ ذکر کرتا تھا جس خدا کا
ہمیں بھی جس کے عذاب سے یہ ڈرا رہا تھا
وہ خود اب اس کو بھلا چکا ہے
کوئی یہ کہتا تھا
"اب نبوت کا بھوت سر سے اتر گیا ہے’ (نعوذبااللہ)
یہ رسول خدا کے بارے میں اہل مکہ کا طرز گفتار تھا کچھ ایسا کہ
آسماں پر فرشتگانِ خدا بھی سنتے تو کانپ اٹھتے
مگر مشیت کا فیصلہ کوئی اور ہی تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]