حضور مجھ کو بھی بلوائیے خدا کے لئے

مرا نصیب بھی چمکائیے خدا کے لئے

حضور آپ کے دم سے ہے چراغاں ہرسُو

مجھے بھی راستہ دکھلائیے خدا کے لئے

حضور ایک بھکاری ہوں بے ادب حاضر

قبول مجھ کو بھی فرمائیے خدا کے لئے

ہیں آپ رب کے خزانوں کو بانٹنے والے
متاعِ سوز تو دے جائیے خدا کے لئے

درِ حضور ہی قبلہ ہے ازل سے لوگو

نہ اور کچھ مجھے سمجھائیے خدا کے لئے

حضور کیا مری اوقات پر کسی شب تو

میرے بھی خوابوں میں آ جائیے خدا کیلئے

مرے بھی قلب کی تسکین کا سامان کرو

بات کچھ زائرو سنائیے خدا کے لیے

کہو نہ شہرِ پیمبر ہے بہت دور شکیلؔ

یہ درد اور نہ بڑھائیے خدا کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]