حضور آپ کا ہم کو ملا سہارا ہے

اسی کرم کے سبب سے بھرم ہمارا ہے

فلک کا چاند ہوا ٹکڑے شمس لوٹ آیا

زمیں سے عرش تلک آپ کا اجارا ہے

حضور ایک یہی بات لب پہ ہو میرے

کہ کہہ دیں آپ قیامت میں یہ ہمارا ہے

حضور آپ کے ہوتے کہاں کمی ہے مجھے

مدد کو آئے ہیں جب آپ کو پکارا ہے

کسی سے کیوں کہوں حاجت تجھی سے ملتا ہے

نہاں جو دل میں ہے سرور پہ آشکارا ہے

حضور آپ سے زاہدؔ کو جب ملی نسبت

حیات میں نہ کوئی اب اسے خسارا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]