حضور آپ کا ہم کو ملا سہارا ہے
اسی کرم کے سبب سے بھرم ہمارا ہے
فلک کا چاند ہوا ٹکڑے شمس لوٹ آیا
زمیں سے عرش تلک آپ کا اجارا ہے
حضور ایک یہی بات لب پہ ہو میرے
کہ کہہ دیں آپ قیامت میں یہ ہمارا ہے
حضور آپ کے ہوتے کہاں کمی ہے مجھے
مدد کو آئے ہیں جب آپ کو پکارا ہے
کسی سے کیوں کہوں حاجت تجھی سے ملتا ہے
نہاں جو دل میں ہے سرور پہ آشکارا ہے
حضور آپ سے زاہدؔ کو جب ملی نسبت
حیات میں نہ کوئی اب اسے خسارا ہے