حضور ! آپ کی فرقت رلائے جاتی ہے

حضور ! وصل کی چاہت ستائے جاتی ہے

حضور ! جب غم ہستی سے میں بلکتا ہوں

حضور ! آپ کی الفت ہنسائے جاتی ہے

حضور ! اب تو مجھے آپ کی زیارت ہو

حضور ! دید کی حسرت تپائے جاتی ہے

حضور ! آپ کی زلفِ دوتا کا کیا کہنا

دل و دماغ کو جنت بنائے جاتی ہے

حضور ! اب توکرم کی نظر کریں مجھ پر

غموں کے بحر میں خلقت ڈُبائے جاتی ہے

حضور ! آپ کے چہرے کی وہ چمک! اللہ

شب سیاہ کی ظلمت مٹائے جاتی ہے

حضور ! لوگ بھلا کیا گرائیں حؔاتم کو

اسے تو آپ کی رحمت اٹھائے جاتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]