حضور آئے، روشنی سے انسلاک ہو گیا

غرور ظلمتوں کا ایک پل میں خاک ہو گیا

کہاں خدائے لم یزل کہاں میں خاک سر بسر

مگر حبیب پر ہمارا اشتراک ہو گیا

ہمارے فکر و فن پہ آپ نے بڑا کرم کیا

ہمارا نعتِ مصطفیٰ میں انہماک ہو گیا

جواہرِ علوم اس قدر لٹائے آپ نے

زمانہ جہل کی کثافتوں سے پاک ہو گیا

ادب کیا تو بے شمار مرتبے عطا ہوئے

جو بے ادب ہوا حضور کا، ہلاک ہو گیا

حضور نے بلا کے سنگِ در پہ اک نگاہ کی

رفو ہمارے قلب کا ہر ایک چاک ہو گیا

مشامِ جاں میں درد فرقتوں کا تھا بسا ہوا

مریضِ غم مدینے جا کے ٹھیک ٹھاک ہو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]