حضور آپ کو پانے کی آرزو ہے مجھے

حضور طیبہ میں آنے کی آرزو ہے مجھے

حضور جسم کے اندر بہت اندھیرا ہے

چراغِ عشق جلانے کی آرزو ہے مجھے

حضور غم ہیں کئی اور جان جوکھم میں

کروں کیا رنج مٹانے کی آرزو ہے مجھے

حضور اپنے پرائے تمام دشمن ہیں

سبھی کو اپنا بنانے کی آرزو ہے مجھے

حضور علم کی سوغات ہو عطا مجھ کو

جہاں کو علم سکھانے کی آرزو ہے مجھے

حضور آپ کی بتلائی ہوئی رہ کامل

اسی پہ خود کو چلانے کی آرزو ہے مجھے

حضور آپ کی الفت میں جو کہی میں نے

تمام نعتیں سنانے کی آرزو ہے مجھے

حضور گنبدِ خضریٰ کے سائے میں اپنی

تمام عمر بِتانے کی آرزو ہے مجھے

حضور آپ کا لنگر ہے خوان رحمت کا

اسی سے کھانے ، کھلانے کی آرزو ہے مجھے

حضور ساقیء کوثر ہیں آپ مے دیجے

حضور پیاس بجھانے کی آرزو ہے مجھے

حضور ختم نہ ہو اور بڑھتا ہی جائے

حضور ایسے خزانے کی آرزو ہے مجھے

حضور ہجر کے لمحے بہت ستاتے ہیں

کرم ہو دوری مٹانے کی آرزو ہے مجھے

حضور بد ہوں بہت اس پہ بھی ندامت ہے

حضور اشک بہانے کی آرزو ہے مجھے

حضور آپ کی ناموس کے لیے بڑھ کر

یہ قلب و جان لٹانے کی آرزو ہے مجھے

حضور اپنے رضاؔ پر بھی چشمِ رحمت ہو

حضور بگڑی بنانے کی آرزو ہے مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]