حمدِ بے حد ہے سزاوارِ خدائے دو جہاں

جس کا ذکرِ پاک ہے وجہِ قرارِ قلب و جاں

انضباطِ کائنات اِک حرفِ کُن سے کر دیا

انبساط و غم کا خالق کون ہے اس کے سوا

آگ کو حدّت عطا کی ہے ، روانی آب کو

پھول کو رنگت تو نزہت گلشنِ شاداب کو

اُس کے جلووں کا ہے مظہر یہ جہانِ کن فکاں

بے نشاں خود ہے ، نشاں اُس کے ہیں عالم میں عیاں

ابنِ آدم کے لیے کر دی مسخّر کائنات

سب علوم اُس کو سکھائے از پئے عرفانِ ذات

ہیں نمایاں اُس کی قدرت کے کرشمے دہر میں

زندگی امرت کو دی ہے، موت ڈالی زہر میں

مُلحد و زندیق ہوں یا متقی و پارسا

خالق و رازق وہی ہے سب کا، وہ سب کا خدا

شکر اُس کی نعمتوں کا کیا ہو بندوں سے ادا

بیکراں رحمت ہے اس کی، لُطف ہے بے انتہا

اُس کی عظمت کو پہنچ سکتے نہیں فکر و خیال

اُس کا ہے ذکرِ مقدّس ماورائے قیل و قال

جس طرح بے مثل ہے محمودؔ ربِّ ذو الجلال

ہے حبیب اُس کا جہاں میں بے نظیر و بے مثال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]