حُسنِ شاہِ دوجہاں کی غیر ممکن ہے مثال

حُسنِ شاہِ دو جہاں کی غیر ممکن ہے مثال

صاحبِ خُلقِ علا ہیں صاحبِ اوجِ کمال

وہ لبِ یُوحٰی کے مالک ہیں وہی شمس الضحٰی

اُن کی سیرت ہے کہ تفسیرِ کلامِ ذوالجلال

اُن کے قدموں کا ہی دھوون حسنِ باغِ خلد ہے

صاحبِ کوثر کی زلفِ نم سے ہے آبِ زُلال

صدقۂ آلِ عبا اور صدقۂ اصحاب دے

اور مجھے گردابِ عصیاں سے مرے مولا نکال

نور کی سرکار سے منسوب ہر شے نور ہے

نور ہیں ازواجِ آقا نور ہیں آل و عیال

ہر مہینے ماہِ کامل روشنی کے واسطے

ابروئے شہ کو سلامی دیتا ہے بن کر ہلال

ہے رفعنا کی رسد فَلْیَفْرَحُوْا کی ہے سند

ذکرِ شاہِ دوجہاں ہے بے مثال و لازوال

وہ درِ خیر البشر درماں ہے ہر اک درد کا

اُس درِ خیر الورٰی سے دور ہوتا ہے ملال

منبعِ جملہ محاسن ہیں وہ ہیں جانِ کرم

رحمتہ اللعٰلمیں ہیں صاحبِ جملہ جمال

حشر کا منظر ہے کوئی سایۂ رحمت نہیں

آ مرے والی ، مرے وارث مرے اے لاج پال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]