حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

برائے دہر مسیحا حضور کا مداح

بہ فیضِ مصرعِ توصیفِ چہرۂِ والشّمس

بحورِ نور میں ڈوبا حضور کا مداح

ہو کعب ، ابنِ رواحہ ، رضا ہو یا جامی

ہے روحِ شوق کا کعبہ حضور کا مداح

ہمیشہ گرمیِٔ تذلیل سے رہا محفوظ

بہ فیضِ ظِلِّ ” رَفَعنا ” حضور کا مداح

سنا کے مدحتِ جلوہ گہِ ” یُزَکّیھِم ”

دلوں کو کرتا ہے ستھرا حضور کا مداح

ثنائے صاحبِ ” وَالعَصر ” میں کہاں تخصیص ؟

ہے یعنی سارا زمانہ حضور کا مداح

سجی ہے محفلِ میثاق ، سامعیں مرسل

ہوا ہے بانیِ جلسہ حضور کا مداح

نوائے نورِ ثنائے نبی سے کرتا ہے

حریمِ جاں میں اجالا حضور کا مداح

حقیر کو جو معظمؔ بنانا چاہا تو

اسے خدا نے بنایا حضور کا مداح

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]