خاطرِ بے آرزو از رنجِ یار آسودہ است
خارِ خشک از منتِ ابرِ بہار آسودہ است
جس دل میں کوئی آرزو نہ ہو وہ دل رنجِ یار سے
فارغ اور آسودہ ہوتا ہے، جیسے کہ خشک کانٹا
بہار کے بادل کے احسانوں سے بے نیاز ہوتا ہے
معلیٰ
خارِ خشک از منتِ ابرِ بہار آسودہ است
جس دل میں کوئی آرزو نہ ہو وہ دل رنجِ یار سے
فارغ اور آسودہ ہوتا ہے، جیسے کہ خشک کانٹا
بہار کے بادل کے احسانوں سے بے نیاز ہوتا ہے