خال و خدِ حیات ، تریسٹھ برس کی بات

ہے وجہِ ممکنات تریسٹھ برس کی بات

پہلے تھی قوم و قریہ کے خانوں میں منقسم

اب ہے ابد کی بات تریسٹھ برس کی بات

اُس کے سبب ہیں جملہ شرَف بار سلسلے

ہے حُسنِ کائنات تریسٹھ برس کی بات

اِک بات ہے کہ جس کی بہَر سُو شُنید ہے

آوازِ شش جِہات تریسٹھ برس کی بات

ہے منعکس اسی زمانوں کا نقشِ نَو

روحِ مشاہدات تریسٹھ برس کی بات

اہلِ گماں کو دعوتِ ایقانِ تام ہے

ہے حلِ مُشکلات تریسٹھ برس کی بات

شانِ کمالِ عرصۂ خیرُالقروں تو دیکھ !

عینِ کلامِ ذات تریسٹھ برس کی بات

مُعجِز ہے حرف و صورت کے جملہ وفور کی

ہے جانِ مُعجزات تریسٹھ برس کی بات

منظر تمام جلوہ گہِ حُسنِ لم یزل

اوجِ تجلیات تریسٹھ برس کی بات

ہے مرکزِ جمال و کمالِ نشانِ خَلق

ہے محورِ صفات تریسٹھ برس کی بات

مقصودؔ میرے نُطق کا قبلہ حضور ہیں

رہتی ہے بات تریسٹھ برس کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]