خامۂ حرف بار چُپ، لہجۂ گُل بہار چُپ

تیرے حضور جیسے ہیں سارے ہی طرحدار چُپ

جب کہ ہیں تیرے سامنے حرف و بیاں ہی دم بخود

قطعاً عجب نہیں کہ ہے مجھ سا قلم فگار چُپ

نکہت و نُور اس قدر بکھرے ہیں تیرے شہر میں

باغِ جناں کے پھُول بھی جیسے ہوں پیشِ خار چُپ

فیصلہ جب ہے تیرے ہاتھ یومِ شمارِ کار کا

پھر تو بجا ہے اے کریم سب ہیں گناہ گار چُپ

تیرے خیالِ شوق میں دیدہ و دل ہیں سر بہ خم

تیرے بیانِ حُسن میں مصر کے شہر یار چُپ

خامہ گہِ خیال پر تیری عطا کی بارشیں

نُطق گہِ وجود میں جذبۂ بے شمار چُپ

تیرے گدائے حرف کی اپنی ہے سلطنت عجب

کاسۂ عرضِ شوق میں سطوتِ نامدار چپ

کیسی کرم نواز تھی مکہ میں تیری واپسی

عفو و عطا تھے اوج پر، ظلم و جفا تھے خوار، چُپ

پورے بدن نے مان لی اب کے برس کی تشنگی

دل پہ مگر ہے اے سخی اپنا تو اختیار چُپ

آ کہ ترے خیال میں ساعتِ کوچ آ چکی

ہونے کو ہے ابھی ابھی دیدۂ انتظار چپ

جانا تھا جن کو جا چکے، دل کی مُراد پا چکے

بیٹھا ہوا یہ کون ہے بر سرِ رہگزار چپ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]