’’خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہو یہ زندگی‘‘

خاکِ طیبہ میں فنا ہونے کی ہے خواہش مری

اُس کو بِن دیکھے جہاں کی ہر خوشی اچھی نہیں

’’خاکِ طیبہ اچھی اپنی زندگی اچھی نہیں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated