خداوندا! مرا دل شاد کر دے

مصائب سے مجھے آزاد کر دے

مرے ویرانۂ قلبِ حزیں کو

تُو اپنی یاد سے آباد کر دے

رہائی تُو دلا بے بال و پر کو

کہیں صیاد نہ برباد کر دے

میں لاغر ہوں نحیف و ناتواں ہوں

خدایا تُو مری امداد کر دے

خدا سنتا ہے کرتا ہے مداوا

کوئی مجبور جب فریاد کر دے

خدا خود بات وہ کرتا ہے پوری

جو محبوبِ خدا ارشاد کر دے

مجھے محفوظ رکھ ہر شر سے مولا

ظفرؔ سے دور ہر افتاد کر دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]